کانپور،8مارچ(ایجنسی) لکھنؤ میں بدھ کی صبح اے ٹی ایس کی طرف سے ہلاک سیف اللہ کے والد نے آج اس کی لاش لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کوئی ملک مفاد کا کام نہیں کیا ہے اس لیے ہم اس کی لاش لے کر کوئی نیا بکھیڑا نہیں چاہتے ہیں.
ان کا کہنا ہے کہ پولیس حکام نے سیف اللہ کو مارا ہے تو کچھ سوچ سمجھ کر ہی مارا ہوگا. اس نے کچھ غلط کیا ہوگا. لکھنؤ میں آج مارے گئے سیف اللہ کا خاندان کانپور میں رہتا ہے . آج صبح پولیس نے خاندان والوں کی
لاشیں لینے کو کہا تو اس کے والد اور بھائی نے لاش لینے سے انکار کر دیا.
سیف اللہ کے والد سرتاج نے آج دوپہر بعد میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ سیف اللہ ڈھائی ماہ پہلے تک یہیں رہتا تھا لیکن کوئی کام نہیں کرتا تھا اس لئے میں نے اس کو مارا تھا اور کچھ کام کرنے کو کہا تھا اس پر ناراض ہو کر وہ گھر چھوڑ کر چلا گیا. اس کے بعد اس کا کچھ پتہ نہیں چلا. پیر 6 مارچ کو اس کا فون آیا تھا کہ ابا ہمیں سعودی عرب کا ویزا مل گیا ہے اور میں سعودی عرب جا رہا ہوں تو میں نے کہا جاؤ .اسکے بعد آج صبح اس مارے جانے کی خبر ملی.